گریٹر ورنگل میونسپل کارپوریش کے انتخابات کیلئے ممکن ہے کہ 20تا 23؍فروری
کے درمیان انتخابی شیڈول جاری کردیا جائے گا۔ ورنگل شہر میں پہلی بار گریٹر
کے 58ڈویژنوں کیلئے انتخابات ہونگے جس کیلئے کمشنر سرفراز احمد نے تیاریاں
مکمل کرلی ہیں۔ دوسری جانب سیاسی پارٹیوں کی جانب سے بھی انتخابات میں
امیدواروں کو ٹہرانے کاکام جاری ہے۔ کانگریس، بی جے پی ، ٹی ڈی پی اور ٹی
آر ایس کی جانب سے امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا ۔ بی جے پی اور ٹی ڈی
پی اتحاد اس انتخابات میں نہیں رہے گا۔ کیونکہ ٹی ڈی پی مکمل طورپر کمزور
ہوچکی ہے۔ اگر ٹی ڈی پی کے ساتھ بی جے پی ملکر مقابلہ کرتی ہے تو بی جے پی
کو نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔ اس لئے بی جے پی نے اس بار ٹی ڈی پی سے دوستی
توڑنے کا اعلان کیا ہے۔اور تنہا مقابلہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔کانگریس
پارٹی تمام 58نشستوں پر مقابلہ کرنے کیلئے امیدواروں سے درخواستیں حاصل
کرلی ہیں ۔ کانگریس کو اس بات کا یقین ہے کہ وہ اس بار بہتر مظاہرہ کریگی۔
کیونکہ ورنگل میں گذشتہ کئی سالوں اور معیادوں سے کانگریس پارٹی نے بلدیہ
انتخابات میں بہتر مظاہرہ کرچکی ہے۔ اس بار بھی بہتر مظاہر ہ کرنے کیلئے پر
امید ہے۔ کئی سابقہ کارپوریٹروں نے ٹی آر ایس پارٹی میں شمولیت اختیار
کرنے کے باوجود کانگریس پارٹی اپنی کامیابی پر یقین رکھتی ہے۔ ٹی آر ایس
بھی جملہ 58ڈویژنوں پر اپنے امیدواروں کو کھڑاکرے گی اور بلدیہ پر اپنا
قبضہ جمائے گی اس ضمن میں کے ٹی آر نے دورۂ ورنگل کے موقع پر کہا کہ ورنگل
گریٹر پر بھی ٹی آر ایس ہی اپنا جھنڈا لہرائے گی۔ٹی آر ایس پارٹی میں
مقابلہ کرنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ کے ٹی آر نے
یہاں تک کہہ دیا کہ جس کسی کو ٹی آر ایس کی ٹکٹ مل جاتی ہے تو وہ یقینی
طورپر کامیاب ہوگا۔ ٹی آر ایس نے ایڑی چوٹی کا زور لگانا شروع کردیا ہے۔ کے
سی آر، کے ٹی آر، دپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری، ودیگر نے ورنگل بلدیہ پر
کامیابی سے ہمکنا ر ہونے کیلئے کئی حربہ استعمال کررہے ہیں۔ اسمبلی
انتخابات کے موقع پر کنڈا سریکھا اور انکے شوہر کنڈا مرلی ایم ایل سی نے
کہا تھا کہ مجوزہ بلدی انتخابات میں اقلیتوں کو 15نشستیں دی جائیں گی اور
ڈپٹی میئر کا عہدہ بھی مسلم طبقہ کے حق میں دیا جائے گا۔ جس سے مسلم طبقہ
میں مسرت کی لہر دوڑ گئی تھی اور اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے متحدہ
ووٹ ٹی آر ایس کے حق میں دیا تھا۔ جس کا ارکان اسمبلی نے بھی بار بار جلسوں
کے دوران اعتراف بھی کیا تھا ۔ ان دنوں یہ سنا جارہا ہے کہ ٹی آر ایس
ورنگل اور ہنمکنڈہ صرف چار چار مسلم قائدین کو ٹکٹ دے گی۔ ایک سینئر قائد
نے کہا کہ ۸ ٹکٹ بھی زیادہ ہیں بلکہ انہیں ۶ٹکٹ دے دیا جائے تو مناسب ہے۔
الغرض جو وعدہ پہلے کیا گیا اسکے برخلاف اقدام
اٹھایا جارہا ہے۔ اب اس سے
یہ اندازہ ہوتا ہے کہ صرف چھ ٹکٹ ہی مسلم طبقہ کے حق میں آئے گا۔ ٹی آر ایس
پارٹی سے مقابلہ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کی وجہ سے بغاوت کرنے
کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا۔ ہر حلقہ سے مقابلہ کرنے والوں کو
منانا اتنا آسان نہیں ہے۔کیونکہ اسمبلی انتخابات کے موقع ان سے وعدہ کیاگیا
تھا کہ انہیں ٹکٹ دیا جائے گا۔ لیکن ان دنوں حالات بدلے ہوئے ہیں ۔ دیگر
پارٹیوں سے ٹی آر ایس میں شامل ہوچکے افراد سے بھی وعدہ کیا گیا ہے کہ آپ
پارٹی شامل ہوجائے اور اپنے مستقبل کو درخشاں بنائیے۔ کانگریس پارٹی میں
20یا پھر 30سے کامیاب خدمات انجام دینے والوں کو ٹیآر ایس میں شمولیت کی
دعوت دی گئی اور وہ بڑے جوش و مسرت کے ساتھ ٹی آر ایس میں داخل ہوگئے۔ کیا
انہیں بھی ٹکٹ دیا جائے گا۔ یا پھر ابتدا ء سے خدمات انجام دینے والوں نظر
انداز نہیں کیا جائے گا۔ یہ حالات مقامی ارکان اسمبلی ونئے بھاسکر اور کنڈا
سریکھا کیلئے درد سر بن گیا ہے۔ کس کو ٹکٹ دیا جائے اور کس کو نظر انداز
کیا جائے۔ باوثوق ذرائع سے ملی اطلاع کے بموجب اس بار بلدی انتخابات میں
مجلس بچاؤ تحریک کے نمائیدے بھی انتخابی میدان میں مقابلہ کیلئے کھڑے
ہونگے۔ مجلس بچاؤ تحریک حیدرآباد کے انتخابات میں حصہ لیکر اپنا قایم مقام
کھودیا ہے اور وہ پارٹی اب ورنگل میں قدم جمانے کیلئے گہرائی سے غور کررہی
ہے۔ ایم آئی ایم پارٹی کے صدر عبدالسبحان نے بتایا کہ مجلس کی جانب سے اس
بار انتخابات میں مقابلہ کرنے کیلئے پارٹی کے صدر اسد الدین اویسی سے بات
چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتہ تک پارٹی کے صدر اپنی پالیسی کا
اعلان کریں گے۔ ورنگل میں مجلس اس بار کھڑے ہونے کی تیاریاں کررہی ہے۔ بی
جے پی نے بھی یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس بار بڑی تعداد مقابلہ کرنے کا ارادہ
رکھتی ہے۔ جس کیلئے تیاریاں کی جارہی ہیں۔ میئر کی نشست جنرل کرنے کی وجہ
سے کئی لوگوں کی نظریں اب میئر کی نشست پر ٹکی ہوئی ہیں۔ دیاکرراؤ رکن
اسمبلی پالاکورتی ورنگل کے بھائی پردیپ کمار کانام میئر بنے والوں کے ناموں
میں سر فہرست ہے۔ ڈپٹی میئر کے لئے ابھی سے کسی ایک فرد کے نام پر تعین
نہیں ہوسکا ہے۔ چند دن پہلے تک ڈپٹی میئر کیلئے محمد ابوبکر قاضی پیٹ کانام
سر فہرست سنا جارہا تھا۔ ٹی آر ایس پارٹی نے انتخابات میں ٹکٹ دینے اور
میئر ڈپٹی میئر کے انتخاب کیلئے ایک کمیٹی اسکرینگ کمیٹی تشکیل دی ہے۔
کمیٹی کے ذمہ داروں میں ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری،ارکان اسمبلی کنڈا
سریکھا، ونئے بھاسکر، ڈاکٹر ٹی راجیا، آر رمیش، ایم ایل سی کنڈا مرلی ودیگر
شامل ہیں۔ الغرض انتخابی شیڈول کے جاری ہونے سے پہلے ہی ورنگل میں سیاسی
سرگرمیوں کا اضافہ ہوگیا ہے۔ ٹکٹ کی حصولی کیلئے ابھی سے جان توڑ کوشش جاری
ہے۔